You are going to read a very funny and real story of how decisions changed overnight. How Haji Shakoor's elder son change his decision after passing night after manipulating by third-party effectively. Read this story in Urdu and try to understand all the political decisions taken before this.
حاجی شکور کے بڑے بیٹے کا کہنا ہے کہ انکا جمہوریت سے ایمان سن 88 میں ہی اٹھ گیا تھا جب ہمیں سکول کی چھٹیاں ہو ئیں تو رات کو کھانے کی میز پر ابو نے پوچھا کہ بتاؤ بچو چھٹیوں پر واوا کے گھر جانا ہے یا نانا کے گھر ؟ تو ہم سب بچوں نے ہم آواز ہو کر نعرہ لگایا کے دادا کے گھر جانا ہے ۔ لیکن امی کا موقف صرف نانا کے گھر تھا۔ چونکہ اکثریت زیادہ تھی تو ابو نے دادا کے گھر جانے کا اعلان کیا ۔
اگلی صبح امی تولئے سے گیلے بال سکھاتے ہوئے زیراب مسکرائیں اور کہا کہ سب بچے جلدی سے کپڑے بدل لو ہم نانا کے گھر جارہے ہیں ۔ میں نے حیرت سے منہ پھاڑ کرا بو کی طرف دیکھا تو وہ نظریں چرا کر اخبار پڑھنے کی اداکاری کرنے لگے ۔ میں اسی وقت سمجھ گیا تھا کہ جمہوریت میں فیصلے عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں بلکہ بند کمروں میں اس وقت ہوتے ہیں جب۔ عوام سورہی ہوتی ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں